Hum Gham Ko In Aankhon Se Ibarat Nahi Karte

ہم غم کو ان آنکھوں سے عبارت نہیں کرتے
لہجے سے بهی کوئی تو شکایت نہیں کرتے

ہم وقت کے ہاتھوں میں کھلونےکی طرح ہیں
اس واسطےدنیا سے بغاوت نہیں کرتے

ہر موڑ پہ آنسو لئے پھرتے ہیں پریشاں
خوابوں سےبغاوت کی جسارت نہیں کرتے

یادوں کی اذیت میں مقید رہے برسوں
جو لوگ محبت میں خیانت نہیں کرتے

اک پل میں بدل دیتے ہیں یہ ساری فضائیں
ایسے ہی تو یہ درد عنایت نہیں کرتے

بے درد سےلمحوں میں تو صدیوں سے پڑے ہیں
بکھرے ہوئے پھرخود کی حفاظت نہیں کرتے

جس ساز پہ ناچے دلِ بربادکی حسرت
اس سُر کی تو ہم روز ریاضت نہیں کرتے

رشتہ ہے محبت کا بہت تجھ سےمری جاں
"سو چاہ کے بھی تجھ سے عداوت نہیں کرتے"

پانی کے جزیروں پہ حکومت ہے ہماری
بہتے ہوئے اشکوں پہ قناعت نہیں کرتے

ویرانی دل کب سے کنارے پہ کھڑی ہے
تم بول کے کیوں برپا قیامت نہیں کرتے

رکھتے ہیں تجھے دل میں عقیدت سے ہمیشہ
نظروں سے فقط تیری عبادت نہیں کرتے

مٹ جاتےہیں سب نقش مری آنکھوں سےسب کے
کچھ عکس تمھارے ہی تو ہجرت نہیں کرتے

خواہش کے مزاروں پہ دیا روز جلا کر
ٹوٹے ہوئے خوابوں سے شرارت نہیں کرتے

Post a Comment

0 Comments