Kehne ko Mohabbat hai lekin.

کہنے کو "محبت" ہے لیکن ، 
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟
جو نیند چُرا لے آنکھوں سے،
جو خواب دکھا کر آنکھوں کو،
تعبیر میں کانٹے دے جاۓ،
جو غم کی کالی راتوں سے،
ہر آس کا جگنو لے جائے،
جو خواب سجاتی آنکھوں کو،
آنسو ہی آنسو دے جائے،
جو مشکل کر دے جینے کو،
جو مرنے کو آسان کرے،
وہ دل جو پیار کا مندر ہو،
اس مندر کو برباد کرے، 
اور یادوں کو مہمان کرے،
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟
جو عمر کی نقدی لے جائے،
اور پھر بھی جھولی خالی ہو،
وہ صورت دل كا روگ بنے،
جو صورت دیکھی بھالی ہو،
جو قیس بنا دے انساں کو،
جو رانجھا اور فرہاد کرے،
جو خوشیوں کو برباد کرے،
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟
دیکھو تو محبت بارے میں، 
ہر شخص یہی کچھ کہتا ہے،
سوچو تو محبت کے اندر،
اک درد ہمیشہ رہتا ہے،
پھر بھی جو چیز محبت ہوتی ہے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب انکے باندھے رکتی ہے،
جس دل میں اسنے بسنا ہو،
بس چپکے سے بس جاتی ہے،
اک بار محبت ہو جائے،
پھر چاہے جینا مشکل ہو،
یا جھولی خالی رہ جائے،
یا آنکھیں آنسو بن جائیں،
پھر اسکی حکومت ہوتی ہے،
آباد کرے، برباد کرے،
اک بار محبت ہو جائے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب کسی کے روکے رکتی ہے،
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟؟

Post a Comment

0 Comments