ہاتھ میں لے کے سر بیٹھا ہوں
مولا یہ کیا کر بیٹھا ہوں
میں بھی تیرا بندہ ہوں نا؟
کب سے تیرے دَر بیٹھا ہوں!
اندر باہر شور ہے "مَیں" کا
مَیں تو "مَیں" سے ڈر بیٹھا ہوں
جس کو دیکھ کے جی اُٹّھا تھا
اب میں اُس پہ مر بیٹھا ہوں
ایسا ہُوں مانوس قفَس سے
کاٹ کے اپنے پَر بیٹھا ہوں
مشرق مغرب تُو ہی تُو ہے
ہر جا تیرے گھر بیٹھا ہوں
0 Comments