اتنا خالی تو گھر نہیں، ہم ہیں

اتنا خالی تو گھر نہیں، ہم ہیں
ہم نہیں ہیں مگر نہیں، ہم ہیں

چشم دشمن کے خوف سے پوچھ
نوک نیزا پہ سر نہیں، ہم ہیں

شام تنہائی غم نہ کر کہ تیرا
کوئی بھی ہمسفر نہیں، ہم ہیں

چاند سے کہہ دو، بے دھڑک اترے
گھر میں دیوار و در نہیں، ہم ہیں

وہ جو سب ہیں بے خبر، تم ہو
جن کو اپنی خبر نہیں، ہم ہیں

کیوں جلاتے ہو جھونپڑی اپنی
اس میں لعل و گوہر نہیں، ہم ہیں

ہم ہیں ہم زاد رات کے محسن
جن کی قسمت سحر نہیں، ہم ہیں

Post a Comment

0 Comments