یہ بھی ممکن ہے ملاقات تو ہو بات نہ ہو
ہونٹ کٹ جائیں مگر بات محبت کی کروں
اس قدر ٹوٹ کے چاہوں کہ کبھی مات نہ ہو
اس سے ملتے ہی مری آنکھ پہ چھائے بادل
کیسے ممکن تھا ملاقات ہو، برسات نہ ہو
ایک جھٹکے سے کھلی بسترِ غم سے مری آنکھ
کیسے زوروں سے میں بھاگی تری بارات نہ ہو
میں ہوں بدبخت سنو! ہاں میں ہوں بدبخت سنو
جس کی اس شخص کے آگے کوئی اوقات نہ ہو
دوگھڑی پاس رہو، بات سنو، کچھ تو کہو
آہ شاید یہ میسر کبھی پھر ساتھ نہ ہو
0 Comments