Ghum ke saye agar nahi hote
غم کے سائے اگر نہیں ہوتے
ہم بھی جاناں ادھر نہیں ہوتے
ان سے ناطہ بحی ہم نہیں رکھتے
جو کہ اہل نظر نہیں ہوتے
کیسے پنچھی وہاں ٹہریں گے
جس جگہ پر شجر نہیں ہوتے
تیری فرقت میں ہم سے جانِ جاں
تنہا یہ دن بسر نہیں ہوتے
تو اگر راستہ دکھا جاتا ہمیں
ہم کبھی دربدر نہیں ہوتے
اس طرح منزلیں نہیں ملتی
آپ اگر ہم سفر نہیں ہوتے
پختہ جن کے ارادے ہوں فرہاد
وہ کبھی بے ہنر نہیں ہوتے
0 Comments