دل کے ساز پہ گا نہ سکے

Arzo Thi Ek Shakhs Hamara Ho

دل کے ساز پہ گا نہ سکے
دل کے ساز پہ گا نہ سکے
نغمہ چاہت ہم سنا نہ سکے

چل دیا روٹھ کے اک شخص
جاتے جاتے اسے منا نہ سکے

چھاۓ تو بہت بہار کے موسم
پر خواب کویٔ سجا نہ سکے

لڑ کھڑا گئ دل کی دھڑکن
قدم محبت میں جما نہ سکے

کچھ پردہ داری تھی ان کی
سو راز سے پردہ اٹھا نہ سکے

سند یسے تو ملے بہت ہمیں
ہم ہی وہاں جانہ سکے

وہ کیا گئے دل تھم گیا
سوتی دھڑکن پھر جگا نہ سکے

مرجھا گیا بہار بھرا دل
کوئ گل ہم کھلا نہ سکے

آرزو تھی اک شخص ہمارا ہو
اسی کو اپنا ہم بنا نہ سکے

Post a Comment

0 Comments